کسی کی پیاری صورت آنکھوں میں سمائی ہوئی ہے
اس طرح اپنی چھوٹی سی دنیا بسائی ہوئی ہے
اب کسی سے محبت کا تصور بھی کیسے کروں
پہلے ہی اس راہ میں ٹھوکر کھائی ہوئی ہے
جس نے ساتھ نبھانے کی قسمیں کھائیں تھیں
آج نہ جانے کیوں مجھ سے پرائی ہوئی ہے
کچھ آنسو تلخ یادیں اداسی اور تنہائی
تمام عمر محبت میں یہ کمائی ہوئی ہے
ہو سکے تو اپنے اصغر کو سنبھالو آج
میری جان لبوں تک آئی ہوئی ہے