کس دلکشی پر فدا ہو بیٹھا ہے

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

کس دلکشی پر فدا ہو بیٹھا ہے
وہ شخص آج جدا ہو بیٹھا ہے

دوسرے جہاں کو بسانے کی خاطر
اپنے جہاں سے بِدا ہو بیٹھا ہے

وہ ٹمٹماتے ستاروں کی جھلک دیکھ
یہ آسماں اُس کی رِدا ہو بیٹھا ہے

اُس ذوق کی بدمزگی کے بعد
یہ سرُور بھی کہیں صدا ہو بیٹھا ہے

ایک قطرے کی طلب کو ہی سخی
ہر در کا پھر گدا ہو بیٹھا ہے

یہ بشر عشق جیسا بھی نہیں سنتوشؔ
میرا تو یار خدا ہو بیٹھا ہے

 

Rate it:
Views: 393
06 Feb, 2011