کس دلکشی پر فدا ہو بیٹھا ہے
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiکس دلکشی پر فدا ہو بیٹھا ہے
وہ شخص آج جدا ہو بیٹھا ہے
دوسرے جہاں کو بسانے کی خاطر
اپنے جہاں سے بِدا ہو بیٹھا ہے
وہ ٹمٹماتے ستاروں کی جھلک دیکھ
یہ آسماں اُس کی رِدا ہو بیٹھا ہے
اُس ذوق کی بدمزگی کے بعد
یہ سرُور بھی کہیں صدا ہو بیٹھا ہے
ایک قطرے کی طلب کو ہی سخی
ہر در کا پھر گدا ہو بیٹھا ہے
یہ بشر عشق جیسا بھی نہیں سنتوشؔ
میرا تو یار خدا ہو بیٹھا ہے
More Love / Romantic Poetry






