وہ جو اپنا تھا وہی غیر سا لگتا کیوں ہے
اس کی آنکھوں میں کسی اور کا چہرہ کیوں ہے
مجھ سے دیکھی نہیں جاتی تری انجان نظر
بخدا جان کے انجان سا بنتا کیوں ہے
دوغلے نینوں میں کچھ خواب ہمارے بھی تو تھے
غیر کا ہو کے تو ماضی سے مکرتا کیوں ہے
اس محبت نے کسی در کا نہ چھوڑا ہم کو
ریگِ تنہائی ہی مجنوں کا نصیبہ کیوں ہے
کس قدر اجنبی لگتی ہیں وہ آنکھیں اب ریحاں
پیار گر روح ہے تو پھر ایسے بدلتا کیوں ہے