Add Poetry

کس لئے اجڑے مرے خواب بتا ہی نہ سکے

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملایشیا

عشق کے اس طرح اسباب بھلا ہی نہ سکے
کس لئے اجڑے مرے خواب بتا ہی نہ سکے

دل کو ہارا ہے کہاں میں نے ستمگر لوگو
داستاں عشق کے یہ باب سنا ہی نہ سکے

ایک انسان ہوں دل میرا بھی دکھتا ہے بہت
آنکھ سے بہتا ہے کیوں آب دکھا ہی نہ سکے

داستاں عشق بیاں کر دی غزل میں لیکن
حالتِ کرب کی وہ تاب اٹھا ہی نہ سکے

درد کو اپنے منانے کے لئے سوچ مری
فصل اشعار کو چپ چاپ سنا ہی نہ سکے

رنج و غم کرب و خوشی کڑوی کسیلی باتیں
ہنستے ہنستے ہوئے یہ درد چھپا ہی نہ سکے

تیرے خوابوں کی امیدوں کو لئے تکئے پر
رکھ کے سر اس کو تصور میں اٹھا ہی نہ سکے

آج بھی عکس ہے اس دل کے نہاں خانے میں
کون ہے کیسا ہے مہتاب بچا ہی نہ سکے

درد کو دیکھ کے بولی نہ لگا دے دنیا
خوف سے زخمِ جگر اس کو بتا ہی نہ سکے

ڈوب کر عشق میں لکھتی رہی وشمہ سوچیں
اس کے پوشیدہ وہ گرداب بچا ہی نہ سکے
 

Rate it:
Views: 430
28 Apr, 2016
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets