بات چلی تیری آنکھوں سے اور جا پہنچی پیمانے تک
کھینچ رہی ہے تیری الفت آج مجھے مے خانے تک
عشق کی باتیں غم کی باتیں دل والے کرتے ہیں
کس نے شمع کا دکھ دیکھا کون گیا پروانے تک
عشق نہیں ہے تم کو مجھ سے صرف بہانے کرتے ہو
یوں ہی بہانے قائم رکھنا تم میرے مر جانے تک
اتنا ہی کہنا ہے تم سے ممکن ہو تو اے اجنبی
آ ہی گئے ہو تو رکنا ہوگا آنکھوں کے پتھرانے تک