کس نے کہا یہ ہوئی بھلانے کی بات ہے
ہوئی تو ناز نخرے اٹھانے کی بات ہے
دریا تو بہہ رہا ہے نہیں ملتا پینے کو
بنجر زمیں کو پانی لگانے کی بات ہے
دشوار راستے ہیں سفر کرنا ہے ابھی
دن رات ہوئی ساتھ نبھانے کی بات ہے
دل توڑ آپ نے دیا میں بے وفا نہیں
جو آپ نے کی دل وہ دکھانے کی بات ہے
وہ لمحے بھولا میں نہیں ہوں یاد آتے ہیں
زلفوں میں پھول ان کے سجانے کی بات ہے
مہنگائی ہے بہت نہیں ہے پاس کچھ ابھی
ہوئی چراغ کی لو بڑھانے کی بات ہے
کیسے رہوں گا یار بنا تیرے میں یہاں
شہزاد اپنی جان بچانے کی بات ہے