کس کروفر سے پاس آیا ہوں
اور تحفہ بھی ساتھ لایا ہوں
یاد بچپن کی ہیں تری باتیں
میں نہیں بھول یار پایا ہوں
عرصے کے بعد تو ملا ہے مجھے
اس لیے یار مسکرایا ہوں
سوزِ ہجراں میں کٹ رہی ہے زیست
میں کسی ماں کا یار جایا ہوں
دیکھ کے آج میں تجھے ساجن
آج مشکل. سے گنگنایا ہوں