کس کو مہندی لگے ہاتھ دکھا کر عیدی لو گی
Poet: Humaira Hammad By: Humaira Hammad, Gujranwalaاس نے پوچھا تھامیں پاس نہ ہوا تو کیسے عید گزرے گی
 مرے بن کیسےتری بہکتی زلف سلجھے گی
 کس کے لئیے سجنی کاجل لگاؤ گی
 کیسے تم عید کےلئےچوڑیاں لینےجاؤگی
 کون تری پیشانی پہ زندگی گا نرم سا احساس دلائے گا
 کون مری جان کہہ کر تجھ ساتھ لگائے گا
 کس کو مہندی لگے ہاتھ دکھا کر عیدی لو گی
 رنگ گہرانہ آنے پہ جھگڑا کس سے کرو گی
 تب میں بن سوچے سمجے مسکرا دی 
 مان تھا محبت پہ تری
 اب جو سارے خدشے ترے سچ ہوئے
 دن عید کا آیا ہے 
 میں الجھے بال لئے,اپنی سرخ آنکھوں سے
 اپنی خالی کلائی تک رہی ہوں
 قسمت کا جال بچھ چکا ہے
 ہاتھوں پہ رنگ نہیں ٹھنڈی پیشانی زرد ہوتی جارہی ہے
 اور مجھے گلے لگانے والا گھر کاراستہ بھول گیا
More Love / Romantic Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 