کل میں نے محبت میں انتظار دیکھا
اپنی آنکھوں میں تیرے لیے پیار دیکھا
کب تک انکار کروں مجھے تم سے پیار نہیں
کل میں نے خود کو تیرے لیے بے قرار دیکھا
ہر روز کا ملنا اور پھر مل کر بچھڑنا
عیاں نہیں تھا مجھ پر تیری محبت کا جلوہ
جو اک دن تو مجھ سے نا ملا او صنم
میں نے خود میں تجھ کو بے شمار دیکھا
تھی نا آشنا جس احساس سے میں
اپنے دل میں بسے تیرے لیے پیار سے میں
تجھ کو میں نے او میرے صنم
دل جگر ڈھرکن کے آر پار دیکھا
دل کو بھی تیرا طلب گار دیکھا
اپنے دکھ درد میں تجھ کو ہمراز دیکھا
تیرے لیے میری محبت کا اقرا ر دیکھا