الٹا سیدھا مت سوچا کر
مفتی اِتنا مت سوچا کر
بیٹھا بیٹھا مت سوچا کر
۔۔۔چل اٹھ بابا مت سوچا کر
کل کس نے دیکھا ہے پیارے
کل کیا ہوگا مت سوچا کر
دو دن کی ہوتی ہے محبت
عمر کا رونا مت سوچا کر
کچھ بھی نہیں ہے ہاتھ میں اپنے
جینا ، مرنا ، مت سوچا کر
اپنے دیس کی باتیں کرکے
گھبرائے گا مت سوچا کر
ہم بھی مسخر کرتے عالم
واعظ بولا , مت سوچا کر
عشق نہیں سودا ہو جسمیں
میرا تیرا مت سوچا کر
چھوڑ تا ہے کیوں وقتِ نازک
اپنا پرایا ۔۔۔۔۔۔۔۔مت سوچا کر
بیٹھا رہے گا کب تک ایسے
یوں افسردہ ۔۔۔۔مت سوچا کر
سوچتے سوچتے اک دن مفتی
مرجائے گا مت سوچا کر