آزما دیکھا کہ دکھ بانٹنے سے کم نہیں ہو تے
اس لیے کسی کو ہم شریک غم نہیں کرتے
کئی بیھگ نہ جائیں رنگین سپنے اس لیے
تیری یاد میں آنکھوں کو ہم پُرنم نہیں کرتے
ہجر میں تیرے بوند بوند لہو کی تو ٹپک رہی
مجنوں کی طرح پھر چاک گریباں ہم نہیں کرتے
یہ سچ ہے کہ تجھ سے بچھڑ کر ویسے نہیں رہے
مگر کسی صورت بھی ماتم ہم نہیں کرتے
ہماری وفا پہ یقین نہیں تو پوچھ لو اپنی تصویر سے
پیار تو آج بھی تجھ سے ہم کم نہیں کرتے