وہ کہتے ہیں کوئل کی آواذ میں اک نشہ ہے.
میں کہتی ہوں یہ تو بس آواذ ہے.
وہ کہتے ہیں اس کوئل کو جتنی محبت اپنی آواذ سے ہے
اے جاناں اتنی محبت محجھے تم سے ہے.
یہ اپنی آواذ کے بنا نہیں رہ سکتی.
میں تیرے عشق کے بنا نہیں جی سکتا.
محبت کو سمجھنا ہے
کوئل کی آواذ کی گہرائی کو سمحجھو.
وہ گاتی ہے غرور کرتی ہے.
اس کے پاس غرور کرنے کی وجہ ہے.
ایسے ہی جاناں محجھے بھی غرور ہے.
میرے پاس تیرا وجود ہے.