کوئی حسیں سا چہرہ خیالوں میں در آتا ہے
شب ہو کہ سویرا ہو نور ہو کہ اندھیرا ہو
وہ جب آتا ہے دل کا سونا آنگن مہک سا جاتا ہے
میرے بے رنگ چہرے پر سنہرے رنگ بکھراتا ہے
کوئی حسیں سا چہرہ خیالوں میں در آتا ہے
افق کے نیلگوں ہلکے گلابی شوخ رنگوں اور
گلوں کی پرسکوں خوشبو کی میٹھی تازگی لے کر
وہ جب آتا ہے میرے دل کے گلشن کو سجاتا ہے
وہ میری روح مہکاتا، بجھا چہرہ کھلاتا ہے
کوئی حسیں سا چہرہ خیالوں میں در آتا ہے
میرے سکوت کی گہری خاموشی توڑنے والا
میری محروم ہنگامہ سماعت کے لئے کوئی
سکوں پرور دل آفریں سریلا گیت گاتا ہے
کوئی حسیں سا چہرہ خیالوں میں در آتا ہے
میری سوئی ہوئی قسمت کو وہ آکر جگاتا ہے
میرے گمنام جیون کو میری گمنام ہستی کو
نگاہوں میں سما کر کے نئی دنیا دکھاتا ہے
کوئی حسیں سا چہرہ خیالوں میں در آتا ہے