کوئی خبر ہی نہیں ان کے آنے جانے کی
دِکھے تو آئے چلی یاد چھوڑ جانے کی
میرے زخم ہیں ہرے اور تم یہ کہتے ہو
ذرا گفتار میں کوشش ہو مسکرانے کی
میرے عزم سے میرا حوصلہ نمایاں ہے
اور امیدیں وجہءِ حیات ہیں زمانے کی
بارہا میرے کہنے پہ بھی وہی ہوگا
سنتے ہیں لوگ شوق سے دیوانے کی
احسن فریبِ حسن میں سب گنوا دیا
اترے نہ آزمائش پہ سیانے کی