روگ کُچھ آپ بھی ہم دِل کو لگانے لگ جائیں
جو مِلے ہنس کے اُسے دِل مِیں بَسانے لگ جائیں
جب بھی دَو دِل کہیں مِلتے ہوئے دیکھیں تو یہ لوگ
درمیاں. ...ہجر کی دیوار اُٹھانے لگ جائیں
یہ سمجھ لو کہ غمِ ہجر کا موسم ہے قریب
لوگ جب تُم سے بہت پیار جتانے لگ جائیں
کوئی رسماً ہی اگر پُرسشِ احوال کرے
ہم وہ خوش فہم اُسے تفصیل بتانے لگ جائیں
کوئی دو چار قدم بھی جو چلے ساتھ اپنے
ہم تو اِتنی سی رفاقت بھی نِبھانے لگ جائیں
ہم سے اب ترکِ مراسم تو کئیے جاتے ہو
سوچ لو ' پھر کہیں ہم یاد نہ آنے لگ جائیں
اُس نے کل آنے کا وعدہ تو کِیا ہے.....لیکن
یہ الگ بات ' کل آنے مِیں زمانے لگ جائیں