کوئی دل میں سمائے تو میں کیا کروں
کوئی قربت بڑھائے تو میں کیا کروں
دید کی آرزو تو ہمیشہ رہے
کوئی خود کو چھپائے تو میں کیا کروں
کوئی گزرے جو دل سے نہ محسوس ہو
کوئی چھپ کر بلائے تو میں کیا کروں
دور رہ کر کوئی پاس رہتا بھی ہے
نہ سمجھ کوئی پائے تو میں کیا کروں
آنسو تو میرے خشک ہو بھی گئے
طغیانی ہی نہ جائے تو میں کیا کروں
میں کسی کی تو چاہت میں مٹ ہی گیا
کوئی پھر آزمائے تو میں کیا کروں
دل تو زخموں سے ہی چور میرا ہوگیا
نہ دوا راس آئے تو میں کیا کروں
یہ محبت کی راہیں اگرچہ کٹھن ہیں
یہ کسی کو نہ بھائے تو میں کیا کروں
مجھ کو معلوم کیا میں تو ہوں بے خبر
کوئی اپنا بنائے تو میں کیا کروں
اثر تو بے خودی میں کہاں چل دیا
اب تو ہی تلملائے تو میں کیا کروں