کوئی فرقت کا تھا اشک جو آنکھوں میں کھٹکتا رہا
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiکوئی فرقت کا تھا اشک جو آنکھوں میں کھٹکتا رہا
کبھی تو تھی یاد کی ھچکیاں کبھی یہ دل دھڑکتا رہا
میری راہ میں اداؤں نے کچھ سہائی دی تھی پھر
عبث زلفوں نے کی رات اندھیری تو بھٹکتا رہا
یوں حال میں رہہ کر بھی ماضی کو کہاں بھلا پائے
کل کا کچھ پتہ کرو یوں ہر لمحے سے جھگڑتا رہا
یہ زندگی کھیل ہے جو جیت گیا میرا میت وہی
دوڑنے کو بھی منزل نہیں ہارا اپنی تھکن دیکھتا رہا
وقت کو پنکھ ملے ، اب انہیں توقف ہی نہیں
یہ عمر قدامت کو پہنچی تو اُس جنم کا سوچتا رہا
More Love / Romantic Poetry






