کوئی قفس قیامت کا کوئی جیتا ہے ریت کے سوا
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiکوئی قفس قیامت کا کوئی جیتا ہے ریت کے سوا
وہ دن بھی گوارا نہ سمجھا جو گذرا تیری دید کے سوا
طفولیت سے حالت نے تو تذکرے میں رکھا ہے
یوں قدامت تک کون جیئے گا کسی امید کے سوا
تیری پلکوں کی نمی میں کچھ دیر ٹھہر گیا مسافر
غم کے ماروں کو کہاں آشیانہ ملا کرُید کے سوا
یہ کیسی زباں کی جگرسوزی کہ کچھ کہے بغیر
نہ جانے کتنے رکھے ہیں اس نے درد چیخ کے سوا
آؤ کہ کچھ دیر فلک پہ چاند بن کے اتریں
کہ اب تو تمام عمر کٹ چکی ہے عید کے سوا
تم اپنی سرفرازی کے عالم کو نامعقول رکھو
مجھے اپنے حصے کا کچھ نہیں چاہیے بعید کے سوا
دنیا مخملی کتنی تھی روباہ سیرت کہ سنتوش
فرقت سے سب تکلیفیں مل گئی خرید کے سوا
More Love / Romantic Poetry






