کوئی مجھ کو بتائے تو
کوئی آواز آتی ہے؟
کہ
جب پلکوں سے آنسو ٹوٹ کے دامن پہ گرتے ہیں
شجر سے ٹوٹ کے پتے ۔۔ مٹی پہ بکھرتے ہیں
کہ جب دل شکن لفظوں سے ۔۔ دل ٹوٹ جاتے ہیں
چمکتے جھلملاتے خواب پل میں ٹوٹ جاتے ہیں
کہیں اونچے پہاڑوں پہ روئی سی برف گرتی ہے
یونہی پلکیں جھپکتے میں کسی کی جان نکلتی ہے
کوئی آواز آتی ہے؟
کوئی مجھ کو بتائے تو
میرے کچھ خواب ٹوٹے ہیں
میرے آنسو میرا دامن بھگوتے ہیں
ذرا سے سخت لفظوں سے میرا دل ٹوٹ جاتا ہے
مگر کوئی نہ جانے گا
کہ
سب کے سامنے مسکراتی ہوں
بھلا یوں مسکرانے کی
کوئی آواز آتی ہے؟
کوئی مجھ کو بتائے تو !