کوئی ملنے حضور آیا ہے
حُسن پر جو غرور آیا ہے
وصلِ جانا کے سبب ہی تو
زندگی کو شعور آیا ہے“
میری آنکھوں میں تم نہیں اترے
میری آنکھوں میں نور آیا ہے
تیرے چہرے کو دیکھ کر ہمدم
مجھ کو پڑھنا ضرور آیا ہے
زندگی میں یہ وشمہ پہلی بار
آج آموں پہ بُور آیا ہے