کوئی مہمل قدامت سے گذر گیا

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

کوئی مہمل قدامت سے گذر گیا
اے! عاشقی تجھے ہوش کہاں ہے

تیرے آنکھوں سے پیء کر نکل گئے
یہ تو مئکشی تجھے ہوش کہاں ہے

وہ تیرے غرض سے اونچا ہوگیا
اپنی سرکشی تجھے ہوش کہاں ہے

ہم تو گرفت میں ہی گنہگار نکلے
اے! دل لگی تجھے ہوش کہاں ہے

یہی افسوس افسانے بنتے ہیں
بلکہ افسردگی تجھے ہوش کہاں ہے

جلا تھا دل کہ دھواں نہیں نکلے
اس طرح آتشی تجھے ہوش کہاں ہے

بچھڑنے والوں کا ہے غم تغافل
ابکہ بے بسی تجھے ہوش کہاں ہے

اس پتھر جہاں سے کچھ نہیں ملے گا
مگر زندگی تجھے ہوش کہاں ہے

 

Rate it:
Views: 348
05 Jan, 2011