کئی آلام دیتی ہے رلاتی ہے
محبت آنکھ میں سپنے جگاتی ہے
ستارے بھی مری آنکھوں میں چبھتے ہیں
فلک سے چاندنی بھی دل جلاتی ہے
ہمارے پاس بیٹھو جان ہی لو گے
تمہاری یاد کتنا اب ستاتی ہے
محبت ایسی شمع ہے دلوں میں جو
خدا کا نور بن کر جگمگاتی ہے
کوئی پاگل ہے وشمہ سا زمانے میں
سمے جو تیری گلیوں میں گنواتی ہے