کوئی کم توجہی نہیں تغافلے ہیں پھر بھی

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

کوئی کم توجہی نہیں تغافلے ہیں پھر بھی
ہم اتنے دور نہیں کچھ فاصلے ہیں پھر بھی

ہر پلک تو پرنم نہ بھی ہو مگر
کہیں کہیں آنکھوں کے توصلے ہیں پھر بھی

تیرے تراشی منزلوں سے وہ کترا گئے
مگر ہمارے ہاں کچھ حوصلے ہیں پھر بھی

تو اپنے گلشن سے کتنے لامکان کرے گا
کچھ پرندوں کے تو گھونسلے ہیں پھر بھی

آخر ایک کارواں ہوتا تو روک بھی لیتے
یہاں تو ہزاروں ایسے قافلے ہیں پھر بھی

کسی ایک ہی طلب کو طلب ملی سنتوشؔ
اور رہہ گئے کئی مطالبے ہیں پھر بھی

 

Rate it:
Views: 304
08 Jan, 2011