گر کوئی پریشانی آ جائے
آنکھوں میں پانی آجائے
جب راہیں لگنے لگیں سنسان سی
جب دنیا دکھنے لگے ویران سی
جب تنہائی کے اندھیرے چھا جائیں
چراغ آنکھوں کے دھندلا جائیں
کوئی یاد ماضی کی ستانے لگے
کوئی قصہ پرانا یاد آنے لگے
جب کوئی عکس نظر آئے دیواروں پر
جب اداسی منڈلائے رخساروں پر
جب غم کا بوجھ نہ ہلکا ہو
کوئی آنسو بن کے چھلکا ہو
جب بیتے دنوں کے اوراق پر
جب داستاں لکھو فراق پر
کوئی سپنا نیا بننا ہو
یا عنوان نیا چننا ہو
جب منزل کی نہ راہ ملے
جب دنیا سے نہ چاہ ملے
ایسے میں یاد مجھے تم کر لینا
میں تمھارا ہاتھ پکڑ کے کہہ دوں گا
پیارے میں ہوں نا پیارے میں نا