کون آئے گا جہاں میں مجھے دلاسا دینے
بند کمرے اور تنہائی میں اپنائیت دینے
بس اسی سوچ میں ہم سوچتے رہ گئے
خیالوں ہی خیالوں میں حسین سپنے بُنتے رہ گئے
ذکر نہ کر سکے اُسکا جو آیا تھا اک روز کسی پہ
پیار کو پنجرے میں قید کرتے رہ گئے
چاندنی نے بھی اُس وقت ساتھ نہ دیا ہمارا
جب کھڑکی سے چاند کو دیکھتے رہ گئے
آیا وقت جب ہاتھ ملانے کا
اک پل کے لیے ہم سوچتے رہ گئے
آ نہ سکے لوٹ کے پھر زندگی میں اے امیل
انہی لمحوں کو ہم یاد کرتے رہ گئے