کون جیتے گا یہی شرط

Poet: اےبی شہزاد By: اےبی شہزاد, Mailsi

کون جیتے گا یہی شرط لگی ہوئی ہے
ہارتا کون ہے اب قوم ڈری ہوئی ہے

گرنے کے بعد اسے ہوش نہیں آیا ہے
جسم پر مٹی ابھی تک ہی جمی ہوئی ہے

جانے کس نے یہ کیا وار ہے چوری چپکے
غور سے دیکھو شجر شاخ کٹی ہوئی ہے

دور سے آئے ہیں آثار نظر غربت کے
کہہ دیا ہے اسے دستار پھٹی ہوئی ہے

اتنی مہنگائی ہے کم دام نہیں لوں گا میں
رہنے دو بس یہ مکی میری بکی ہوئی ہے

عشق کے مارے یہاں لوگ سبھی ہیں اکٹھے
اب چلے آؤ یہ محفل تو سجی ہوئی ہے

ملتے عشاق ہیں بے لوث محبت سے جب
جھک نہیں پائے نظر ان کی اٹھی ہوئی ہے

لوگ شہزاد غریبوں کی کرتے ہیں مدد
کب سے ہی رسمِ درینہ تو چلی ہوئی ہے

Rate it:
Views: 156
18 Dec, 2022