کون کہتا ہے موت آئی

Poet: Ahmed Nadeem Qasemi By: kamal Khan, karachi

کون کہتا ہے موت آئی میں مر جاؤں گا
میں تو دریا ہوں سمندر میں اتر جاؤں گا

تیرے پہلو سے جو اٹھوں گا تو مشکل یہ ہے
صرف ایک شخص کو پاؤں گا جدھر جاؤں گا

اب تیر ے شہر میں آؤں گا مسافر کی طرح
سایہ ابر کی مانند گزر جاؤں گا

تیرا پیمان وفا راہ کی دیوار بنا
ورنہ سوچا تھا کہ جب چاہوں گا مر جاؤں گا

چارہ سازوں سے الگ ہے میرامیعار کہ میں
اب تو خورشید کو ڈوبے ہوئے صدیاں گزریں
اب اسے ڈھونڈنے میں تا بہ سحر جاؤں گا

زندگی شمع کی مانند جلاتا ہوں ندیم
بجھ تو جاؤں گا مگر صبح کر جاؤں گا

Rate it:
Views: 1884
22 Jul, 2008