آسماں کی وادیوں سے اک ستارہ گر گیا
میری نظروں می وہ آکر پھر دوبارہ گر گیا
چلتے چلتے آگیا تھا سوچ کے پندار میں
سوچتی ہوں پھر اچانک کیوں سہارا گر گیا
زندگی جب پیار کی تعمیر میں ہی کٹ گئی
کس قدر خوش ہے عدو جب گھر ہمارا گر گیا
پیار کی ان بارشوں میں سب نہائے تھے مگر
وقت مشکل آ پڑا تو ہر نظارہ گر گیا
کون ہے جس سے شکایت کر سکوں اے زندگی
عکس وشمہ تھی کبھی جب وہ ستارہ گر گیا