ہوئے ہیں جب سے وابستہ کوچہ یار سے آنکھوں میں بس گئے ہیں کچھ خواب سے نگاہیں ہر پل لگی ہیں ان کی راہ میں رکے گئے کیا رستے کسی طوفان سے پرواہ زمانے کی اب کس کو ہے عابد ڈرتے تو ہیں ہم بس تیرے انکار سے