کِشتِ غم میں پھر عداوت دیکھ کر
دردِ جاں میں اک قیامت دیکھ کر
پیار شبنم کی جبیں پہ آ گیا
آج خوشبو کی عنایت دیکھ کر
پھر سے مہکا تیری یادوں کا چمن
آنکھ میں رنگِ شرارت دیکھ کر
پھر سے مانگی پھول نے خوشبو مری
ہونٹوں پہ میرے حلاوت دیکھ کر
آگہی کیوں ٹھوکریں کھاتی رہی
زندگی کی بادشاہت دیکھ کر
عشق بھی آنکھوں میں ہی چھپتا رہا
اُس کے چہرے کی عدالت دیکھ کر
شہرِ ہجرت آج بھی ویران ہے
رنج و غم کی یہ مسافت دیکھ کر
وشمہ اُس نے مسکراہٹ بانٹ دی
میری آنکھوں میں ندامت دیکھ کر