نہ میری جان تیری خواہشیں دھواں نہیں ہیں
تیری یہ آرزوئیں ہی میرا سرمایہ ہے
میرے حبیب میرے عشق میں ہے یکتائی
میرے تو بام و در تک نے تمہی کو پوجا ہے
تیری ہستی ہی میری زندگی کا محور ہے
میں نے دھڑکن سے تیرے خیال کو ترا شا ہے
فریب حسن نہیں ہے عیاں حقیقت ہے
لوٹ جانے کا کہاں ہم نے کبھی سوچا ہے