کچھ اور بات ہوتی

Poet: Ghulam Mujtaba Haashmi Yaasir Al Barkaati By: Ghulam Mujtaba Haashmi Yaasir Al Barkaati, Hyderabad, Pakistan

ترا قرب اگر میں پاتا تو کچھ اور بات ہوتی
ترے دل میں گھر بناتا تو کچھ اور بات ہوتی

چمنِ جہاں میں پھر سے ہے بہار لوٹ آئی
گر تو بھی لوٹ آتا تو کچھ اور بات ہوتی

شب و روز کٹ رہے ہیں غمِ روزگار میں ہی
غمِ یار گر ستاتا تو کچھ اور بات ہوتی

نہ جہاں میں عام ہوتے یہ تری جفا کے قصے
تو عہد اگر نبھاتا تو کچھ اور بات ہوتی

تری بے رخی کے صدقے مرے ہر نفس میں تجھ کو
میں اگر شریک پاتا تو کچھ اور بات ہوتی

میری منتظر نگاہیں رہِ یار پر ہیں یاسر
وہ جو اک جھلک دکھاتا تو کچھ اور بات ہوتی

Rate it:
Views: 471
22 May, 2015