کچھ ایسے دل میں تمہارا خیال آتا ہے
کہ جیسے دشت میں تنہا غزال آتا ہے
کمال یہ بھی ہے اس حسن بےمثال میں دوست
جہاں بھی جائے وہ منظر اجال آتا ہے
مہکنے لگتے ہیں خوشبو سے سب گلی کوچے
کہ جب بھی شہر میں وہ بے مثال آتا ہے
ہمارے دل کے در و بام جگمگانے لگے
کچھ ایسا لگتا ہے وہ مہ جمال آتا ہے
پھر اس کے بعد اندھیرے کہیں نہیں رہتے
کہ جب بھی تیرہ شبی پر زوال آتا ہے