کچھ تو اس نے بھی کہا تھا
میں جو سن ہی نہ سکا تھا
کچھ اس نے بھی سمجھایا تو تھا
میں جو سمجھ ہی نہ سکا تھا
کچھ تو اس کی آنکھ نے بھی کہا تھا
میں جو پڑھ ہی نہ سکا تھا
کچھ اس کا آنسو بھی ماتم کنا تھا
جو میں صرف تقاضاِ وقت ہی سمجھ سکاتھا
کچھ اور بھی واسطہ دے کرکہا تھا
جو میں پلٹنے کے بعد سن نہ سکاتھا
خان خود کو دو تسلی قسمت میں یہ ہی لکھا تھا