کچھ دیپ محبت کے جلانے کے لیے آ
Poet: توقیر اعجاز دیپک By: توقیر اعجاز دیپک, جھنگکچھ دیپ محبت کے جلانے کے لیے آ
 آ پھر سے کوئی شام سجانے کے لیے آ
 
 بے رنگ سا امبر ہے کئی بیتے ہیں ساون
 پھر کوئی دھنک مجھ کو دِکھانے کے لیے آ
 
 میں دشت کی مٹی ہوں تو پربت کا ہے جھرنا
 آ میری کبھی پیاس بجھانے کے لیے آ
 
 فرقت کا یہ موسم مرا دم گھونٹ رہا ہے
 سانسوں سے مری سانس ملانے کے لیے آ
 
 جاتے ہوئے کہہ جانا کہ ہم پھر سے ملیں گے
 جھوٹی ہی سہی آس لگانے کے لیے آ
 
 مایوس سا پنچھی ہے نشیمن میں جو بیٹھا
 تو اس کو فضاؤں میں اڑانے کے لیے آ
 
 میں ایک زمانے سے ہوں بیگانہ سا خود سے
 تو مجھ کو مرا حال سنانے کے لیے آ
More Love / Romantic Poetry






