کچھ ماہئے
اک کام مرا کرنا
گھائل ہوں محبت میں
تُم گھاؤ مرے بھرنا
جاناں ہے یہ کیا ان بن
چھوڑو بھی لڑائی تُم
بس ایک ہوں پھر تن من
گُلشن میں بہار آئی
کھلنے کو ہیں اب غنچے
پت جھڑ تھی، گزار آئی
کیا چابی ہواؤں کی
کیوں روک لوں میں خود کو
کثرت ہے اداؤں کی
کچھ ہائکو
اُس کی یادیں ہیں
جاری چشمہ آنکھوں سے
اور فریادیں ہیں
پھولوں کی مالا
اُس کی بانہیں ہیں، میں ہوں
مشکل میں ڈالا
کوئی تو روکو
بہہ جائیں گے ہم دونوں
پکڑو اور ٹوکو
چڑیا اُڑتی ہے
دانہ چن کر راہوں سے
واپس مُڑتی ہے
بہتا پانی ہے
تُم ہو ، میں ہوں دنیا ہے
ایک کہانی ہے
دفتر جانا ہے
بالوں کو بکھرایا کیوں؟
ڈالا دانہ ہے
آنا جانا تھا
ملتے رہتے تھے دونوں
کیا افسانہ تھا؟