نظر میں تم جو رہو تو نظر میں کچھ نہیں رہتا
نہ ہو گر تمھارا زکر تو خبر میں کچھ نہیں رہتا
ساری رونقیں خوشیاں بس اسی کے دم سے
نہ ہو گھر میں ماں تو گھر میں کچھ نہیں رہتا
سبھی ساہہ تو اسکا رہتا ہے پتوں سے ہی
یہ بھی سوکھ جاہیں تو شجر میں کچھ نیہں رہتا
میری مانوں تو دعاؤں کی گٹری باند کر نکلو
نہ ہو ماں کی دعا تو سفر میں کچھ نہیں رہتا