کچھ نہیں کہنا دسمبر میں
Poet: By: AB shahzad, Mailsiکچھ نہیں لیتا ہے دسمبر میں
کچھ نہیں کہنا ہے دسمبر میں
سرد راتیں یاد ہیں سب سردی کی
یار نے ملنا ہے دسمبر میں
دینی بیوی نے نہیں ہے اب لسی
چائے ہی پینا ہے دسمبر میں
دن خوشی کے سب گئے ہیں اب چلے
کرب بس سہنا ہے دسمبر میں
سب وہ قرضے دے دیے ہیں دوستو
کچھ ابھی دینا ہے دسمبر میں
لاش زندہ بن چکا ہوں پہلے سے
خون بس بہنا ہے دسمبر میں
چھوڑ کے شہزاد جائے گا چلا
ہجر میں جینا ہے دسمبر میں
More Love / Romantic Poetry






