کھوکے جیؤ تو چلن بھی لگے کہیں

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

کھوکے جیؤ تو چلن بھی لگے کہیں
جہاں کی نمائش چمن بھی لگے کہیں

میری چاہتوں کی شدت اب بھی پیاسی
تجھے پھر ایسی لگن بھی لگے کہیں

چلو جستجو کہیں چشم میں دیکھ لیں
کہ کوئی تو آنکھ مگن بھی لگے کہیں

فلک اور فنائی تک رسائی تو نہیں
مجھ میں جو سمایا گگن بھی لگے کہیں

ابکہ ہر جماؤ اچھا لگتا ہے لیکن
وقت پر آکے یہ فگن بھی لگے کہیں

وہ مسافر بھی ٹھہر جائیں گے سنتوشؔ
مگر اس خاک پہ امن بھی لگے کہیں

 

Rate it:
Views: 370
06 Feb, 2011