کھوکے جیؤ تو چلن بھی لگے کہیں
جہاں کی نمائش چمن بھی لگے کہیں
میری چاہتوں کی شدت اب بھی پیاسی
تجھے پھر ایسی لگن بھی لگے کہیں
چلو جستجو کہیں چشم میں دیکھ لیں
کہ کوئی تو آنکھ مگن بھی لگے کہیں
فلک اور فنائی تک رسائی تو نہیں
مجھ میں جو سمایا گگن بھی لگے کہیں
ابکہ ہر جماؤ اچھا لگتا ہے لیکن
وقت پر آکے یہ فگن بھی لگے کہیں
وہ مسافر بھی ٹھہر جائیں گے سنتوشؔ
مگر اس خاک پہ امن بھی لگے کہیں