وہ جائیں جہاں بھی بھلائے نہیں ہیں
چلے گئے جو دل سے پھر آئے نہیں ہیں
کبھی دل لگا کے، کبھی جان لے کے
وہ آیا نہیں ہے مجھے درد دے کے
حالانکہ وہ میں نے ستائے نہیں ہیں
وہ جائیں جہاں بھی بھلائے نہیں ہیں
تمہیں پیار کرتے ہیں تمہی سے ہے کرنا
جام عشق تیری آنکھوںسے بھرنا
میں ڈھونڈوں انہیں وہ جہاں میں کہیں ہیں
وہ جائیں جہاں بھی بھلائے نہیں ہیں
ابھی ہے اجالا غموں کا دکھوں کا
میں ساجن تیرا دل سنبھال کے رکھوں گا
بتا دنیا والے جہاں میں کہیں ہیں
وہ جائیں جہاں بھی بھلائے نہیں ہیں
تیری یاد نے ہم کو لوٹا ہے پیارے
جیتے ہیں تیرے دکھوں کے سہارے
جہاں بھی رہیں وہ ہمارے ہی ہیں
وہ جائیں جہاں بھی بھلائے نہیں ہیں
جبھی دل کو سنبھالا تبھی چوٹ کھائی
تیری یاد نے مجھکو دی رسوائی
ان آنکصوں میں نقشے کسی کے نہیں ہیں
وہ جائیں جہاں بھی بھلائے نہیں ہیں
سنبھال اپنے دل کو نسیم شیدائی
تیرے پیچھے پڑگئی یہ ساری خدائی
اٹھانے پڑیں گے گرائے نہیں ہیں
وہ جائیں جہاں بھی بھلائے نہیں ہیں