کہاں تک گئے ہم وفا کرتے کرتے
بتا دی عمر یہ خطا کرتے کرتے
وفاؤں کے بدلے جفاؤں کو پایا
محبت کی رسمیں ادا کرتے کرتے
تیرے عشق کی جستجو دل میں لے کر
چلے آئے در پہ دعا کرتے کرتے
برسوں کے بعد گر وہ ملا بھی
گزارا وقت پھر گل وہ کرتے کرتے
سکھائے رموز محبت کسی نے
کبوتر فضا میں رہا کرتے کرتے
رخت سفر باندھ کر چل پڑا وہ
مریض محبت دوا کرتے کرتے
بھلانے کی کوشش میں ہاد آ گئے وہ
یہ کیا ہو گیا ہم سے کیا کرتے کرتے
کہیں ٹوٹنے پائیں نہ دل کے رشتے
رہے ہم کسی سے نبھاہ کرتے کرتے
میرے روز و شب کا ہو آغاز یوں ہی
تیرے نام سے ابتدا کرتے کرتے
سفر زندگی کا کٹے کیسے خالد
پھولوں سے خوشبو جدا کرتے کرتے