کہاں گیا

Poet: م الف ارشیؔ By: Muhammad Arshad Qureshi, Karachi

لفظوں کو میرے دے کے وہ خوشبو کہاں گیا
مجھ کو سکھا کے جانے وہ اردو کہاں گیا

مانا کہ مسکرانے کی عادت ہی ڈال لی
پر دل سے درد آنکھ سے آنسو کہاں گیا

اب تک سوال میرا بھی قائم وہیں پہ ہے
آیا تھا وہ کہاں سے یوں پھر وہ کہاں گیا

رستہ مجھے اندھیرے میں دکھلاتا جو رہا
بلبل یہ پوچھتی ہے وہ جگنو کہاں گیا

کیسے نمازِ عشق یوں تجھ سے قضا ہوئیں
گرتا تھا آنکھ سے جو وہ آنسو کہاں گیا

چہرے پہ اب ترے یہ اداسی کا راج کیوں
آنکھوں کا وہ خمار وہ جادو کہاں گیا

گھیرا غموں نے جب مجھے سب نے ہی یہ کہا
تیرا تو ایک ہی تھا وہ ساہو کہاں گیا

Rate it:
Views: 500
15 Apr, 2019