ہاتھوں میں تھا جو تیرے وہ جادو کہاں گیا اور دل پہ تیرے اپنا وہ قابو کہاں گیا اک بار چھولے جس کو وہ تیرا ہی پھر ہوا کہتا تھا جو ہمیں یہ، وہ سادھو کہاں گیا