دیوانہ کوئی چند روز سے سر عام آگیا
کوئی نام دو اس کو کہ بے نام آ گیا
سینے پہ چند حرف کسی نا م کے گاڑ کر
کہتا ہے عشق والوں میں میرا نام آ گیا
آیا ہے اجڑا ہوا کچھ اس طرح سے
جیسے ساقی کا ٹوٹا ہوا جام آگیا
دیکھ کر اسکو جو خود کو دیکھا
یاد درد گذشتہ تمام آگیا
مدت بعد رخ ہے روبرو مئے خانہ
اچھا ہوا ساقی کا پیغام آگیا
چیر دیتی ہے اب بھی ایک نگاہ دل کو
کیسے کہہ دوں کہ دل کو آرام آگیا
مٹ سکتا ہی نہیں کسی طرح سے
دل عیاز پر اگر کوئی نا م آگیا