کہدو ساجن کوئی رنج بڑہ گیا
یہ چہرا کیوں بے رنگ پڑ گیا
اپنے زوال سے یوں غمگین ہوکر
ایک عاشق اپنے ڈھنگ بڑہ گیا
راہ منزل تک پہنچنے سے پہلے
حدوں میں وہاں دنگ بڑہ گیا
ایک دیوانے کو بھٹکنے کے لئے
محبت کا کوچا تنگ پڑ گیا
سایہ دار تھے بھی نظارے
نظر کو تو اپنا ننگ پڑ گیا
اپنی دنیا بے تاثیر پڑے تھی
میں پھر ان کے سنگ بڑہ گیا