کہنے کو فقط ایک بات باقی ہے
Poet: عدیلہ چوہدری By: Adeela Chaudry, Renalakhurdکہنے کو فقط ایک بات باقی ہے
خوش ہوں میری جاں کہ رات باقی ہے
لذت دیدار سے مدہوش ہوئے رہتے ہیں
ہوش آئے تو سوچیں کہ حیات باقی ہے
اک ہی شعر پہ دو جام نین مجھے دان کیے
ذرا صبر جاناں! ابھی کلیات باقی ہے
ترے میخانے میں سنی گئی میری عرض تشنہ لبی
کب اس دور میں ورنہ وہ پہلے سی بات باقی ہے
جل اٹھا تیرے نام پہ من میں اک دیا سا
تیرا لمس جو لایا طوفان جزبات باقی ہے
میں تو تم ہوں میری جاں تم میں ہی تو ہو
تیری ذات سے جڑی ہاں میری ذات باقی ہے
More Love / Romantic Poetry






