کہکشاں
Poet: Syed Suleman Gillani By: Bakhtiar Nasir, Lahoreکسی آستاں پر اے جان‘ یہ سکون جان نہیں ہے
ترے آستاں سے بہتر کوئی آستاں نہیں ہے
میری زیست کی اداسی‘ ترے غم نے دور کر دی
میں کہوں یہ کس زباں سے کہ تو مہرباں نہیں ہے
میری آرزو کی کشتی ہے خدا کے آسرے پر
کوئی ناخدا نہیں ہے‘ کوئی بادباں نہیں ہے
وہ جہاں جہاں سے گزرے وہاں کہکشاںبنا دی
میرے گھر کے راستے میں کوئی کہکشاں نہیں ہے
تجھے خوف برق ہوگا‘ ترا آشیاں نہ پھونکے
مجھے خوف برق کیوں ہو‘ مرا آشیاں نہیں ہے
وہ نظر‘ نظر نہیں ہے‘ جسے تو نظر نہ آئے
مجھے کوئی یہ بتائے تو بھلا کہاں نہیں ہے
یہی عشق میں ادب ہے ‘ نہ زباں پہ حرف آئے
یہاں خامشی سے بڑھ کر کوئی ترجماں نہیں ہے
تری شب بخیر گزرے‘ تو نہ میری داستاں سن
جسے سن کے نیند آئے‘ مری داستاں نہیں ہے
جو بھی ازراہ تعلق وہ عطا کریں ‘ غنیمت
کوئی دکھ برا نہیں ہے‘کوئی غم گراں نہیں ہے
کہے کس سے دل کی سلماں‘ سبھی لوگ اجنبی ہیں
کوئی آشنا نہیں ہے‘ کوئی ہم زباں نہیں ہے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






