کہہ کر بھی نہ آؤ کہ انتظار بڑہتا رہے
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiکہہ کر بھی نہ آؤ کہ انتظار بڑھتا رہے
پاس سے گذر جاؤ کہ درد سلگتا رہے
میں میری گردش میں تنہا لگتا ہوں
کبھی تیری ضرب سے ملاؤ کہ زخم پھولتا رہے
دکھ یہ تو نہیں کہ پھر آتشی ٹھہر گئی
اپنے قیاس کو جگاؤ کہ قرض چڑہتا رہے
اُس حالت کے بعد اب کوئی حالت نہیں رہی
میرے حال کو تو بہلاؤ کہ دل بہلتا رہے
خودپسندی بھی کہیں خطا کر بیٹھتی ہے
اس بھرکم کو سمجھاؤ کہ مزاج ملتا رہے
یہ منظر بھی تو جیسے قہر آلود ہوگئے
اپنے آپ کو سجاؤ کہ اندھیرا ڈھلتا رہے
اگر حُسن وفا ہے تو مجھے نہ کہو سنتوشؔ
دنیا کو بھی دکھلاؤ کہ الزام ٹلتا رہے
More Love / Romantic Poetry






