کہیں چاند راہوں میں کھو گیا کہیں چاندنی بھی بھٹک گئی
Poet: بشیر بدر By: Arham, Karachiکہیں چاند راہوں میں کھو گیا کہیں چاندنی بھی بھٹک گئی
میں چراغ وہ بھی بجھا ہوا میری رات کیسے چمک گئی
مری داستاں کا عروج تھا تری نرم پلکوں کی چھاؤں میں
مرے ساتھ تھا تجھے جاگنا تری آنکھ کیسے جھپک گئی
بھلا ہم ملے بھی تو کیا ملے وہی دوریاں وہی فاصلے
نہ کبھی ہمارے قدم بڑھے نہ کبھی تمہاری جھجک گئی
ترے ہاتھ سے میرے ہونٹ تک وہی انتظار کی پیاس ہے
مرے نام کی جو شراب تھی کہیں راستے میں چھلک گئی
تجھے بھول جانے کی کوششیں کبھی کامیاب نہ ہو سکیں
تری یاد شاخ گلاب ہے جو ہوا چلی تو لچک گئی
More Love / Romantic Poetry






