کیا بتائیں اسمیں ہمیں کیا خوب کیا اچھا لگا
کیوں بھلا وہ بے وفا ہم کو بہت اچھا لگا
بےنیازی ،سادگی، گم رہنا اپنی ذات میں
بس یہی کچھ ہے کہ جو ہم کو بہت اچھا لگا
دور سے دیکھا تو وہ اک نور کی لکیر تھا
نزدیک جو آیا تو گویا نور کا منبع لگا
روشن تبسم لہجے میں خوشبو کا رنگ رچا ہوا
گفتگو کا بانکپن آداب میں یکتا لگا
وہ مہرباں وہ بے وفا سب سے جدا جدا لگا
بےوفائی بھی کرے تو بےوفا لگتا نہیں
جو ستم کرتا ہے وہ کرتا ہے مہر سے حسیں
اس کا ہر انداز ہر اک وار ہی بھلا لگا
جب ملا وہ بےوفا، وہ بےوفا نہیں لگا
غیر ہو کہ بھی ہمیں ہر بار وہ اپنا لگا
کیا بتائیں اسمیں ہمیں کیا خوب کیا اچھا لگا
کیوں بھلا وہ بے وفا ہم کو بہت اچھا لگا